ترکی میں مزدور جدوجہد کا ماضی اور حال
ترکی میں محنت کش طبقے کی جدوجہد کا آغاز سلطنت عثمانیہ میں سرمایہ دارانہ نظام کے ارتقا کے متوازی ہوا۔
ترکی میں محنت کش طبقے کی جدوجہد کا آغاز سلطنت عثمانیہ میں سرمایہ دارانہ نظام کے ارتقا کے متوازی ہوا۔
سرکار کی جانب سے اس معاہدے پر عمل درآمد کرنا باقی رہتا ہے۔
ہم قارئین کے لئے اردوزبان میں شائع کر رہے ہیں۔
ایسا تب تک ہوتا رہے گا جب تک استحصال کے ایندھن سے چلنے والا سرمایہ داری نظام موجود رہے گا۔ ان کا بدلہ صرف سماج بدل کر ہی لیا جاسکتا ہے۔
ملک میں روزگار کے مواقع کے تیزی سے کم ہو رہے ہیں جس کی وجہ سے بیروزگاری میں شدید اضافہ ہوا ہے۔ سرکار سرمایہ دار وں کو نوازنے کے لئے مزدور دشمن قوانین کا نفاذکر رہی ہے۔
اگرچہ پیپسی نے مزدوروں کے قبضے سے فیکٹری کو چھڑوا لیا گیا ہے۔ تاہم مزدوروں نے اپنے حق کی جنگ کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کر دیا ہے۔
ڈنمارک کے بائیں بازو کے اخبار ’دی سوشلسٹ‘ نے ڈاکٹر لال خان کا انٹرویو کیا، جو ہم قارئین کے لئے میں اردوزبان میں شائع کر رہے ہیں۔
لال خان کا خطاب شرکامیں بے حد مقبول رہا اور اس کے بعد سوالات کا سلسلہ شروع ہوا، جس دوران حاضرین نے کئی سوالات کئے۔
فیکٹری کے مینجرز کی جانب پرڈکشن کے ٹارگٹ پورا کروانے کے لئے مزدوروں پر تشدد کرنا معمول بن چکا ہے۔
ہندوستان میں جاری حالیہ کسان تحریک کے پیش نظر ہم ہندوستان کے اخبار ’چوتھی دنیا‘ کا کسانوں کے حالات اور تحریک کے محرکات پرلکھا گیا آرٹیکل اپنے قارئین کے لئے شائع کر رہے ہیں۔